Official website of Abrar Ahmed Shahi | Free delivery for order over Rs 999/-

اعیان ثابتہ اور وجود حق

اصل کہانی

ابرار احمد شاہی

11/14/20231 min read

اعیان ثابتہ نے وجود حق کیسے قبول کیا۔ اصل کہانی۔

شیخ فتوحات مکیہ میں فرماتے ہیں: اسی مقام پرتو عقول حیرت زدہ ہوئیں؛ کیا وجود سے موصوف ہستی جو اِن حسی ادراکات سے ادراک کرتی ہے؛ کیا عینِ ثابت حالتِ عدم سے حالتِ وجود میں منتقل ہوئی؟ یا پھر اُس کے حکم نے عین الوجود الحق سے ایک ظہوری تعلق بنایا، جیسے دیکھی جانے والی صورت آئینے سے تعلق بناتی ہے، لیکن یہ (عین) اپنی عدمی حالت میں ہی ہے، جیسا کہ یہ ثابت ہے ، اِس صفت سے موصوف ہے؛ پس ممکنات کی اعیان دیگر اعیان کا ادراک آئینۂ وجودِ حق کے عین میں کرتی ہیں۔ یا پھر اعیان ثابتہ ہمارے ادراک میں آئی اپنی اِس ترتیب میں، اپنی عدم والی حالت پر ہی ہیں، اور وجودی حق اِن اعیان (کے آئینے) میں ظاہر ہوا، اور یہ اُس کے مظاہر بنیں؛ کہ جب حق نے ان میں ظہور کیا تو بعض اعیان نے دیگر بعض کا ادراک کیا، اس سب کے بارے میں کہا گیا: انہوں نے وجود حاصل کر لیا، حالانکہ یہ تو حق کاظہور ہی تھا۔

یہ بات ایک رخ سے حقیقت کے قریب ہے، جبکہ دوسرے رخ سے دوسری بات حقیقت کے قریب ہے؛ وہ یہ کہ حق ہی ممکنات کے احکام کے ظہور کی جا ہے۔ لیکن ان دونوں حکموں میں اعیان معدوم ہیں اور حاضرتِ ثبوت میں ثابت ہیں، صاحبِ کشف پر یہ دونوں رخ کھلتے ہیں، اور یہی کامل کشف ہے۔ بعض (اصحابِ کشف) پر اِن میں سے ایک رخ کھلتا ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ ہر صاحب کشف اپنے کشف کے حساب سے بولتا ہے، اور یہ حکم تو اس راہ کے اہل کا ہے۔

جہاں تک دوسروں کی بات ہے تو ان میں بھی دو گروہ ہیں: ایک گروہ کہتا ہے: حالت عدم میں ممکن کی کوئی عین نہیں، اور اُس کی عین اُسی وقت بنتی ہے جب حق تعالیٰ اسے وجود بخشتا ہے، یہ اشاعرہ ہیں یا جو ان جیسی بات کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے: کہ ممکنات کی ثبوتی اعیان ہیں، اور یہی اعیان وجود میں نہ ہونے کے بعد وجود پذیر ہوتی ہیں۔ اور جس چیز کا وجود ممکن نہیں، یعنی کہ محال تو اُس کی عین بھی ثابت نہیں؛ یہ گروہ معتزلہ ہیں۔

اہل اللہ میں سے محققین اشیا کے ثبوت کا اثبات اعیان ثابتہ سے کرتے ہیں ، اور یہ کہ اِن (اعیان) کے بھی ثبوتی احکام ہیں، کہ انہی (احکام) سے ہر ایک (عین) وجود میں ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ ہم نے کہا؛ کہ یہ مظہر ہوتی ہے یا پھر وجودِ حق کے عین میں اِس کا حکم ہوتا ہے۔ یہ حاضرتِ خلق و امر کی عطا ہے ﴿جان لو کہ اُس کے لیے خلق اور امر ہے﴾ (الاعراف: 54) جیسا کہ اُس کے لیے ﴿پہلے اور بعد میں امر ہے﴾ (الروم: 4) بیشک اللہ ہی حق بات کہتا اور راہ دکھلاتا ہے۔ (مخطوط: السفر - 32، ص 30 ب)