
Anqa Mughrib | Ibn al-Arabi | Abrar Ahmed Shahi | عنقاء مغرب | شیخ اکبر ابن العربی | ابرار احمد شاہی|
Arabic + Urdu
Rs 3000.00Rs 2350.00
Out of stock
یہ شیخ اکبر کی ان اولین کتب میں سے ایک ہے جو آپ نے اندلس اور مغرب کی سرزمین میں لکھیں۔ اپنے موضوعات کے حوالے سے یہ ایک متنوع کتاب ہے کہ ذات، صفات، افعال اور اسما سے لے کر حقیقت محمدیہ پر شیخ اکبر کے کلام کا نفیس ترین حصہ سامنے لاتی ہے۔ اسی کتاب میں “خاتم الاولیا” کی تحدید اور “شمسِ بیتی” کا تذکرہ ہے، اور یہی کتاب امامت کے اثبات اور استحقاق پر بھی بات کرتی ہے۔
“کتاب کی زبان اسرار و اشارات سے بھرپور ہے، مسجع و مقفع نص زبان کا حسن بڑھاتی ہے، لطیف اور کثیف معانی کو عیاں کرتی اور روحانی شعور کو جلا بخشتی ہے۔ شیخ فرماتے ہیں: “میرا ارادہ ہے کہ اِس (کتاب) میں وہ کچھ لکھوں، جو کبھی بتاؤں اور کبھی چھپاؤں” لہذا اندازِ تحریر میں شوخی اور بانک پن ہے۔ حقائق تک پہنچا کر بھی حجاب برقرار رکھا گیا ہے “اِس کتاب میں – ان شاء اللہ –میں تجھے “اَصداف کے دُرر” اور “برزخ کے معاملات” کے بارے میں بتاؤں گا ” یعنی حقائق اور معارف سے کماحقہ روشناس کرواؤں گا۔ “میں چاہتا ہوں کہ اس کتاب میں تجھ پر اسرار فاش کروں، بلکہ تجھ پر ان کی برسات کروں” یہ وہ اَن چھوئے اسرار ہیں جو اہل اللہ کو حق تعالی کے غیب کے خزانوں سے ملتے ہیں۔
انہی اسرار کے بارے میں شیخ کہتے ہیں: “جب دلوں نے دلوں کے بھید ٹٹولے، غیبی سورج اور اُن کے انوار ظاہر ہوئے، محفل جمی اور ابو العباس اور ان کے ساتھی آئے؛ تو میں اس معرفت کو متحقق کر کے چلا جو مجھے حاصل ہوئی، اب کوئی ایسا نادر نکتہ باقی نہ رہا جس کا گزر میری حاضرت کے دروازے سے نہ ہوا ہو، اگر عہدِ غیرت نہ لیا گیا ہوتا، اِفشا کی حرمت اور اِس پر سزا نہ ہوتی، تو ہم تیرے سامنے ان اسرار کو شان و شوکت سے ظاہر کرتے، لیکن میں انہیں ایک باریک پردے کے پیچھے سے تجھ تک لاؤں گا؛ کہ جو جرات کر کے یہ پردہ اٹھائے تو اِنہیں سامنے پائے۔ ”
فرماتے ہیں: “جب میں نے اُس کی بات سنی، اور اُس نے وہ کچھ میرے سامنے کیا جو اِس سے پہلے اوجھل تھا، تو مجھے اِس پاک مضمون کے لکھنے پر اکسایا گیا، اور مجھ سے یہ عہد لیا گیا کہ میں اِسے اِس کے سُندسی ملبوس سے نہیں نکالوں گا، تا کہ اس کے اسرار کسی نا اہل پر ظاہر نہ ہوں اور نہ اُس کے انوار کی چمک دکھائی دے، بولا: یہ (اسرار) تیرے ہاتھ بند امانت ہیں، لہذا پریشان مت ہو، اِنہیں تھام لے اور ظاہر مت کر، وگرنہ تو انہیں کھو بیٹھے گا۔”
یہ کتاب وہ معمی ہے جسے شیخ اکبر نے حکم الہی پر اُلجھایا، تاکہ نا اہل اِس سے دور رہے، فرماتے ہیں: “پس دانا اور سمجھ دار؛ جو شکم سیری کی بجائے حكمت کا طالب ہے، وہ ہماری رمز پر ٹھہرتا اور اُس معمے کو سلجھاتا ہے جسے ہم نے الجھایا۔ اگر حکم الہی نہ ہوتا تو ہم خود آنے جانے والے کو یہ سب کھول کر بتاتے، اسے مقیم کی غذا اور مسافر کا زاد بناتے۔ ”
انہی میں ختم ولایت والا مشاہدہ بھی ہے شیخ اکبر فرماتے ہیں:
“انہی اسرار و مشاہدات میں مشاہدہ ختم ولایت ہے جس کی ا بتدا سن پانچ سو پچانوے ہجری میں ہوئی۔ اور شیخ اکبر نے ایک روحانی مشاہدے میں ختم ولایت کو نشست امامت پر دیکھا۔ اس منظر میں نبی پاک ، صدیق اکبر، فاروق اعظم ، امام مہدی اور ختم ولایت سبھی موجود تھے۔ شیخ فرماتے ہیں : جب ہماری بات چیت چلی، اور ہم نے قدیم اور حدیث کے گن گائے۔ جب دلوں نے دلوں کے بھید ٹٹولے اور جب غیوب کے انوار آشکار ہوئے تو حضرت خضر اور حضرت الیاس بھی آن پہنچے۔اور وہاں وہ کچھ ہوا جسے میں نے بیان نہ کیا لہذا اچھے کا گمان کر اور یہ نہ پوچھ کہ کیا ہوا۔ فرماتے ہیں: اگر عہدِ غیرت نہ ہوتا، حُرمتِ افشا اور اس پر سزا نہ ہوتی، تو میں یہ سب کچھ بڑی شان و شوکت سے تیرے سامنے ظاہر کرتا۔ اب میں یہ اسرار تیرے قریب تو کروں گا لیکن انہیں چھپاؤں گا،تاکہ تُو جرأت کر کےیہ پردہ اٹھائے تو انہیں اپنے سامنے پائے۔
پھر حق کے پیامبر نے الہام کی صورت میں شیخ کو اس مخفی کتاب کے ظہور کا حکم دیا اور ابتداً اِس کا نام “کتابِ اظہار و اخفا در معرفتِ ختم و خلیفہ” رکھا۔ بعد میں ایک نفیس خطاب میں یہ نام تبدیل کر کے “عنقاء مغرب فی معرفہ ختم الاولیا و شمس المغرب” رکھ دیا گیا۔
Arabic Title: لواقح الأسرار ولوامح الأنوار
Urdu Title: معارف وملفوظات ابن العربي
English Title: Malfoozat e Ibn al-Arabi
Author: Ismail Ibn Saudkeen
Editor: Abrar Ahmed Shahi
Translated by: Abrar Ahmed Shahi
Publisher: Ibn al-Arabi Foundation
Pages: 320
Year of Publication: 2022
Weight: 0.50 kg
Weight | 0.5 kg |
---|---|
Binding | |
Book Size | |
Edition | |
Paper type | |
Printing Quality |