Official website of Abrar Ahmed Shahi | Free delivery for order over Rs 999/-

اسماء سے اسما ہی بچأتے ہیں

لوہے سے لوہا بچأتا ہے ویسے ہی اسما سے اسما بچاتے ہیں

ابرار احمد شاہی

4/27/20241 min read

جہاں تک لوہے کے نرم ہونے کی بات ہے؛ تو سخت دلوں کو جھڑکی اور وعید ایسے نرم کرتی ہے جیسے آگ لوہے کو نرم کرتی ہے، مشکل تو اُن قلوب کے لیے ہے جو پتھر سے بھی زیادہ سخت ہیں، کیونکہ آگ پتھر کو توڑ کر چونا تو بنا دیتی ہے لیکن نرم نہیں کر پاتی، اور لوہا اِس لیے نرم ہوا تاکہ بچاؤ والی زرہیں بنائی جائیں، یہ اللہ کی طرف سے متنبہ کرنا تھا کہ کوئی چیز صرف خود سے ہی اپنا بچاؤ کرتی ہے، بیشک زرہ: نیزہ، تلوار، چھری اور تیروں سے بچاتی ہے، پس لوہے نے تجھے لوہے سے بچایا۔ پھر شریعت محمدی میں آیا: “میں تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں” یہ سمجھ۔ یہ ہے لوہے کو نرم کرنے کا راز ، وہ المنتقم بھی ہے اور الرحیم بھی ہے، اور اللہ ہی توفیق دیتا ہے۔
فصوص الحکم جدید ایڈیشن 2024
––––––––––––––––––––––––––––
شیخ اکبر فتوحات مکیہ میں فرماتے ہیں: جان لے کہ حق کا مقابلہ صرف حق سے ہی کیا جاتا ہے، کہ وہ خود اپنا مقابلہ کرے، اور نبی کریم ﷺ کے اِس قول کا یہی مطلب ہے: میں تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ (مخطوط: السفر - 31، ص122) اس مقام پر شیخ یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ تو اُس کے اسم المنتقم سے خود کو بچا اور ایسا اس کے ہی کسی دوسرے اسم کو ڈھال بنانے سے ہوتا ہے۔ جیسے لوہے کی ڈھال لوہا ہے تو اس کے اسما کی ڈھال بھی دیگر اسما ہیں۔ جس نے اسما سے اسما کا مقابلہ کیا وہ نجات میں رہا اور جس نے اپنی ذات سے اسما کا مقابلہ کیا وہ ہلاک ہوا ۔

لوہے سے لوہا بچاتا ہے اسی طرح اللہ کے اسما سے اللہ کے اسما ہی بچأتے ہیں۔