Official website of Abrar Ahmed Shahi | Free delivery for order over Rs 999/-

فتوحات مکیہ کی ابتدا

شیخ اکبر نے فتوحات مکیہ کو کس روحانی ہستی سے اخذ کیا

ابرار احمد شاہی

5/23/20241 min read

فتوحات مکیہ کی ابتدا کیسے ہوئی۔
پھر اُس نے مجھے اِس جوان کے اصل مرتبے کا بتایا، کہ وہ زمان و مکان سے منزہ اور پاک ہے۔ سو جب میں نے اُس کے مقام و مرتبے کو جانا، وجود میں اُس کے احوال اور حیثیت کو پہچانا، تو اُس کا دائیاں ہاتھ چوم لیا، اور اُس کے ماتھے سے وحی کا پسینہ پونچھ لیا، اُسے کہا: دیکھ کہ تیری صحبت کا کون طالب ہے، اور تیری الفت كا كون راغب ہے۔ سو اُس نے مجھے اشارے کنایے میں سمجھایا، کہ میری تخلیق ہی ایسی ہے کہ بات کرتا ہوں تو رمز آرائی میں۔ اور اگر تو میری رمز جان گیا، اِس کی حقیقت تک پہنچا اور اِسے پہچان گیا، تو جان لے گا کہ فصحا کی فصاحت میں بھی اتنی رسائی نہیں، اور بلغا کی بلاغت میں بھی ایسی گویائی نہیں۔
میں نے کہا: اے بشیر ! یہ تو خیرِ کثیر ہے۔ لہذا مجھے اپنی اصطلاح کا بتا، اپنی کلید کی کیفیات اور حرکات تو سکھا، کہ میں تجھ سے گفت و شنید کا خواہاں اور تیری تعلق داری کا متمنی ہوں۔ بیشک تیرے پاس وہ کفو اور نظیر (یعنی بات) ہے جو تجھ سے ہماری جانب آنا چاہتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو تیری کوئی ظاہر حقیقت بھی نہ ہوتی کہ جس کی جانب ترو تازہ چہرے نظر کرتے۔ پھر اُس نے اشارہ کیا تو میں سمجھ گیا۔ پھر اُس نے مجھ پر اپنی حقیقتِ جمال والی تجلی ڈالی تومیں ہوش گنوا بیٹھا، میں گر پڑااور وہ مجھ پر غالب ہوا۔ سو جب مجھے ہوش آیا، اور خوف سے میرا سینہ پھٹ پڑا، تو وہ جان گیا کہ میں نے اس علم کو پا لیا ہے، اُس نے توقف کیا اور نیچے آیا، تو اُس کے حال نے مجھے وہ بتایا کہ جو خبریں وہ لے کر آیا، اور اسی پر امانت دار فرشتوں کا نزول ہوا: ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ 28﴾ بیشک اللہ کے بندوں میں سے علما ہی اس کا خوف رکھتے ہیں۔ (فاطر: 28) سو اُس نے اِسے دلیل بنایا، اور اس سے حاصل شدہ علم کے لیے اِسے سبیل بنایا۔
میں نے اُسے کہا: مجھے بھی اپنے کچھ راز بتا، تاکہ میں بھی تیرا ہم راز بن جاؤں۔ بولا: میری نشأت کی تفصیل اور میری ہیئت کی ترتیب میں دھیان کر، کہ جو تو مجھ سے پوچھ رہا ہے وہ تو اِسی میں درج پائے گا؛ کہ نہ میں مکلم ہوں نہ کلیم۔ نہ میرا علم میرے سوا ہے اور نہ میری ذات میرے اسما سے جدا ہے۔ کہ میں ہی علم، معلوم اور علیم ہوں، اور میں ہی حکمت، محکَم اور حکیم ہوں۔ پھر بولا: میرے پیچھے پیچھے طواف کر، اور میرے قمری نور سے مجھے دیکھ، تک کہ تو میری نشأت سے وہ کچھ لے جو تو اپنی کتاب میں لکھے اور اپنے كاتبوں کو لکھوائے۔ اور مجھے بھی وہ لطائف بتا جو حق نے دورانِ طواف تجھے دکھائے، وہ جن کا مشاہدہ ہر طائف کا نصیب نہیں۔ تاکہ میں بھی تیرا عزم اور معنی پہچانوں، اور اُن مقامات کے حوالے سے تیرا ذکر کروں، جو میں تجھ سے جانوں۔

اس جوان کا مرتبہ جس سے شیخ نے یہ علوم سیکھے۔