Official website of Abrar Ahmed Shahi | Free delivery for order over Rs 999/-

حق اس کا عین ہے جو ظاہر ہوا

لیکن وہ حق کا عین نہیں

ابرار احمد شاہی

4/18/20241 min read

فص سلیمانی کا ایک جملہ شیخ اکبر کے مکمل وحدت الوجود کی ترجمانی ہے۔

"حق اس کا عین ہے جو ظاہر ہوا"

وحدت الوجود کی تفہیم میں یہ بہت اہم جملہ ہے، یہاں پر کچھ لوگوں نے حق کو مخلوق کا ایسا عین قرار دیا کہ مراتب کا فرق ملحوظ خاطر نہ رکھا۔ عام زبان میں تو بات ایک ہی لگتی ہے لیکن حقیقت میں ایک نہیں۔

حق اُس کا عین ہے جو ظاہر ہوا۔ مخلوق میں اُس کی عین ظاہر نہیں ہوئی، یعنی مخلوق کی وہ حقیقت جسے شیخ اکبر عین ثابت کہتے ہیں، وہ ظاہر نہیں ہوئی، اس نے وجود کی بو تک نہیں سونگھی۔ یوں حق بندے کی عین ثابتہ کا عین نہیں۔ بلکہ بندے کی صورت ظاہر ہوئی اور آئینے والی مثال کے مطابق اعیان ثاتبہ کا عکس آئینہ حق میں ظاہر ہوا۔ یوں یہ عکس بندے کی عین ثابت نہیں لیکن یہ عین ثابت سے جدا بھی نہیں، اسی طرح یہ عکس آئینہ حق نہیں لیکن آئینہ حق سے جدا بھی نہیں۔ اب اس حیثیت میں کیا عکس کو بندے ذات مان لیا جائے تو ٹھیک ہو گا؟ نہیں ایسی بات نہیں۔ اور کیا عکس کو حق کی ذات مان لیا جائے تو ٹھیک ہو گا تو ایسی بھی بات نہیں۔

یہ ہے وحدت الوجود کی وہ حقیقت جس تک خال خال ہی کوئی پہنچا ، لوگ تو اِس سمندر کی سطح پر ہی تیرتے رہے اور بعض نے تو ساحل سے اس کی گہرائی ناپنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شیخ کے علوم کی درست فہم پہنچائے۔ آمین یارب العالمین۔

حق اس کا عین ہے جو ظاہر ہوا