
Kitab al-Isfar | The Secrets of Voyaging | 3rd Edition, 2024 | روحانی اسفار اور ان کے ثمرات |
Arabic + Urdu
Rs 2500.00Rs 2099.00
Out of stock
In his book Kitab al-Isfar, Shaykh illustrates:
“فهذا أُنموذج من ذلك، أي حظّنا من سفـر لوط. وكذلك كل سفر أتكلّم فيه، إنما أتكلم فيه في ذاتي لا أقصد التفسـير؛ تفسير القصة الواقعة في حقّهـم. وإنما هذه الأسفار قناطر وجسور موضوعة نَعْبُر عليها إلى ذواتنا وأحوالنا المختصة بنا؛ فإنّ فيها منفعتنا، إذ كان الله نصبها مَعبرًا لنا. وَكُلًّا نَقُصُّ عَليْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى 120. فما أبلغ قوله – تعالى -: وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ، وقوله: وَذِكْرَى لما فيك وما عندك بما نَسِيتَه، فيكون هذا الذي قصصتُه عليك يُذكِّرُك بما فيك وما نبَّهتُك عليه، فتعلم أنك كل شيء وفي كل شيء ومن كل شيء.”
This passage reflects the idea that the stories of the prophets are not merely historical accounts but are bridges and pathways to understanding one’s own spiritual state and the realities within oneself. The verses from the Quran he cites are used to support the notion that these narratives serve to remind and reinforce the heart with truth, advice, and remembrance of what is often forgotten, thus leading to a realization of the interconnectedness of all things.
It is important to approach such texts with an open mind and a willingness to explore the layers of meaning that may not be immediately apparent. Those who are quick to judge without a deep understanding of the context and the intended audience may miss the essence of what is being conveyed.
جیسا انسان سفر کرتا ہے ویسا ہی اس کا نتیجہ ہوتا ہے چنانچہ ہر سفر لازماً اپنے اندر موجود ثمرات کو آشکار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور انہی ثمرات کے حصول کے لیے وہ سفر کیا جاتا ہے۔ عربی لفظ سفرد سے مشتق ایک لفظ اِسفار بھی ہے جس کا مطلب کسی چیز کو واضح کرنا یا روشن کرنا ہوتا ہے۔ اسی مفہوم کو پیش نظر رکھنے ہوئے شیخ اکبر محی الدین ابن عربی فتوحات مکیہ میں فرماتے ہیں کہ “سفر کو سفر اسی لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مَردوں کے اخلاق عیاں کرتا ہے، مطلب یہ کہ یہ ہر نسان کے اُن اچھے اور بُرے اخلاق کو ظاہر کرتا ہے جن کا وہ شخص حامل ہوتا ہے۔”
کتاب الاسفار ہمیں یہ بتاتی ہے کہ تمام موجودات بشمول الوہیت – کچھ وجوہ سے – ایک ایسے عالمی سفر کا حصہ ہیں جس کی دنیا اور آخرت میں کوئی انتہا نہیں، انسان ہمیشہ سے ایک مسافر ہے جسے ایک حالت پر قرار نہیں کیونکہ وجود کی بنیاد ہی حرکت پر ہے اور اگر یہ وجود سکون کرے گا تو اپنی اصل یعنی کہ عدم کر طرف لوٹ جائے گا۔ اگر دیکھا جائے تو یہاں اصلاً کوئی سکون نہیں ہر چیز حرکت میں ہے اور حرکت ہی اس چیز کو اس کی حالت پر باقی رکھے ہوئے ہے چنانچہ ہم جب تک سفر میں رہیں گے یہ عارضی وجود ہمارے ساتھ رہے گا اور جیسے ہی ہمارا سفر ختم ہو گا ہمارا گھر اور ٹھکانۂ اصلی یعنی کہ عدم ہمیں اپنے گھیرے میں لے لے گا۔ اگر ہمیں اتنی بات سمجھ آ جائے کہ ہمارا وجود اس حرکت سے قائم ہے اور سکون میں اس کی ہلاکت ہے تو ہمیں یقین ہو گا کہ ہم سفر میں ہیں
Arabic Title: الإسفار عن نتائج الأسفار
Urdu Title: روحانی اسفار اور ان کے ثمرات
Author: Shaykh al-Akbar Muhyiddin Muhammad Ibn al-Arabi
Editor: Abrar Ahmed Shahi
Translated by: Abrar Ahmed Shahi
Publisher: Ibn al-Arabi Foundation
Edition: 3rd, April 2024
Pages: 284
Weight | 0.7 kg |
---|---|
Book Size | |
Edition | |
Paper type | |
Printing Quality | |
Publisher |