Official website of Abrar Ahmed Shahi | Free delivery for order over Rs 999/-

اسم العفوکا حکم

داڑھی لمبی ہو یا چھوٹی

ابرار احمد شاہی

11/23/20231 min read

اسم العفو کا حکم ، داڑھی لمی ہو یا چھوٹی ۔

شیخ اکبر محیی الدین ابن العربی از کتاب فتوحات مکیہ

شیخ اکبر فتوحات مکیہ کے باب نمبر 558 میں فرماتے ہیں: اس حاضرت کا بندہ “عبد العفو” کہلاتا ہے، اور یہ حاضرت حاضرت جلال کے مشابہ ہے؛ کیونکہ وہ دو متضاد چیزوں کو جمع کرتی ہے۔ یہ حاضرت دلالت سے قلیل اور کثیر کو جمع کرتی ہے، عربی زبان کے وضع کرنے میں یہ اسی طرح ہے، جیسے جلیل عظیم اور حقیر کو جمع کرتا ہے۔...اس کا اطلاق قلیل اور کثیر دونوں پر ہے، اور اسی سے "إعفاء اللحية" ہے ۔ (یعنی داڑھی کو معاف رکھو)

مزید فرماتے ہیں لوگ اس “اعفاء” کے حوالے سے اختلاف کا شکار ہیں کہ شرع میں اس لفظ کا کیا مطلب ہے: کیا مراد تکثیر ہے کہ داڑھی بلکل ہی نہ کاٹی جائے جیسا کہ مونچھیں کاٹی گئیں ؟ اور اگر نہیں کاٹی جائے گی تو یہ بڑھتی جائے گی! یا پھر مراد یہ ہے کہ اسے کم کم کاٹا جائے کیونکہ یہ قول اس طرح آیا ہے: “مونچھیں کاٹو اور داڑھی کو معاف رکھو” مونچھیں کاٹنے کا مطلب انہیں چھوٹا رکھنا اور اعفاء اللحیہ کا مطلب اسے نہ کاٹنا یا کم کاٹنا ہے۔ سو جس نے یہ حکم سمجھا اور اللہ کے اس قول میں زینت الہی کا طالب رہا ﴿کہہ دو کون ہے جس نے اللہ کی زینت کو حرام کیا﴾ (الاعراف: 32) تو اس نے اپنی داڑھی کو دیکھا اگر اس کی زنیت بڑھانے میں نظر آئی تو اسے بڑھایا اور چھوڑے رکھا، لیکن اگر زینت کاٹنے میں نظر آئی کہ اسے ایسے برابر کیا جائے کہ چہرے پر جچے اور معتدل ہو، تو اس نے اسی طرح سے کیا۔ ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ “نبی لمبائی میں داڑھی کاٹا کرتے تھے نہ کہ چوڑائی میں” پس اسم العفو کے معنی نے داڑھی کے لمبی اور چھوٹی ہونے پر حکم لگایا۔